:شعبہ علوم اسلامیہ
یونیورسٹی آف ایگریکلچر ملتان زرعی و نباتاتی علوم کی تعلیم وتحقیق کا ادارہ و تربیت گاہ ہے ۔یونیورسٹی انتظامیہ نے اس بات کا ادراک کیا کہ طلباءو طالبات کے لیے جس قدر زرعی علوم کا جاننا اہم ہے اتنا ہی دینی و سماجی علوم سے واقفیت حاصل کرنابھی ضروری ہے۔ زراعت ، تجارت ، صنعت ، ٹیکنالوجی کے علوم کا ارتقاء ایک سماج ہی میں ہوتاہے۔ سماج میں موجود افرادکا ایک دوسرے سے گہرا ربط و تعلق ہوتا ہے۔ تمام لوگ ایک دوسرے سے کسی نہ کسی (معاشرتی و کسبی، نسبی و فکری )رشتے میں جُڑےہوتے ہیں ۔کسی بھی انسان کےمثبت یا منفی رویےاور بلند و پست اخلاق اس کے سماجی کردارسے نمایاں ہوتے ہیں۔اعلیٰ کردار کی تعمیر کے لیے کسی اعلیٰ فکر کا ہونا ضروری ہے۔ تاکہ یہ جانا جائے کہ سماجی تقاضے کیا ہیں ؟ سماج میں موجودافرادکے باہمی تعلقات کی اساس کیا ہے؟ انسانوں کے مسلمہ اخلاق کون سے ہیں؟ طلباءو طالبات میں دین اسلام کی اعلیٰ فکر پرمعاشرتی تشکیل کا شعوربیدار کیا جائے۔ تاکہ وہ انسانی اجتماع کو ترقی دینے والے اعلیٰ اخلاق کوپروان چڑھائیں اور اجتماع کو نقصان دینے والے برے اخلاق سے محفوظ رہیں۔ ان اہم معاشرتی امور کو عمل میں لانے کے لیے یونیورسٹی میں شعبہ علوم اسلامیہ کا قیام عمل میں لایاگیا ۔جس کا مقصد یونیورسٹی کے طلباء و طالبات میں دینی علوم کے اساسی ماخذ قرآن حکیم کے افکار عالیہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکے اسوہ حسنہ، احادیث مبارکہ کے مقدس علوم اورتاریخ اسلام کے ساتھ ساتھ دینی افکار کی اساس پر قانون،سماج، سیاست، معیشت کا تعارف پیدا کرناہے۔ طلباء و طالبات میں مثبت سماجی رویوں کی تشکیل ، اعلیٰ اخلاق کی تعمیر، اوصاف حمید ہ کی افزائش کرناہے۔
:مقاصد
طلباء و طالبات میں اللہ سے تعلق ، انسان دوستی اور سماجی خدمت جیسے اعلی ٰ تصورات کو پروان چڑھانا ۔ تاکہ وہ خلوص نیت ، بلند اخلاق اورشعور ی کردار کے حامل ہوں۔ وہ انسان دوست جذبہ کے ساتھ زرعی علوم کو ترقی دیں اورقومی و بین الاقوامی سطح پر ملک وملت کا نام روشن کریں۔
:غرض و غایت
:طلباء و طالبات کو دینی تعلیمات سے روشناس کروانے کے ساتھ ساتھ
عصر حاضر کے نظریاتی، اخلاقی ،سماجی ،سیاسی اورمعاشی رجحانات سے آگاہ کرنا-
جذباتیت سے بلند ہوکر عصر حاضر کے چیلنجز کوشعوری بنیادوں پرسمجھنے کا اہل بنانا۔-
دین اسلام کی آفاقی تعلیمات کو سائنٹفک اور مئوثر انداز سے پیش کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا۔-
-جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ اس کے مثبت سماجی کردار و اثرات سے آگاہ کرنا۔-
:اہداف
:طلباء و طالبات کے صحت مند رویوں کی تعمیر کرنااور تربیت دیناتاکہ وہ
۔دینی شعائر کا احترام کریں اور دینی احکامات کو عمل میں لائیں ۔
۔معاشرہ میں بردباری، بھائی چارہ،ذہنی وسعت اور اعتدال جیسی صحت بخش اقدار کا مظاہرہ کریں اور ان کا پرچار کریں۔
۔ فرقہ واریت،گروہیت،عصبیت اور طبقاتیت کے مقابلہ پر وحدت انسانیت، بھائی چارہ، امن پسندی اور مساوات کاعملی نمونہ بنیں ۔